اِنَّ لَّذِينََ كَفَرُوا..

 

  • اِنَّ لَّذِينََ كَفَرُوا سَوَآءٌ عَلَيْهِمْ ءَأَنذَرْتَهُمْ  أَمْ لَمْ تْتُنذِرْهُمْ لَايُؤْمِنُونَ

بے شک جو لوگ انکار کر چکے ہیں برابر ہے انہیں تو ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ ایمان نہیں لائیں گے

  اللہ کی ذات پرایمان نہ لانا
کفرو انکار سے روندتا ہے زمانہ
اللہ کی ذات پر نہ لا ایمان
سکون و اطمینان کا نہ ملے گا سامان
دل کی دھڑکن بڑھ جائے گی
داوائیوں پہ داوائیاں آتی جائیگی
شک وشبہ اپنا تو اللہ کی کتاب پر
ذلالت کا کھل جائے گا اک نیا در
آنکھوں سے نیند کا ناطہ ٹوٹ جائیگا
دماغی امراض کو تو اپنائے گا 

ہدایت اور پرہیزگاری سےدوری کا نتیجہ
ذلت دے جائیگی بیٹی تیری فریدہ
خوف کی اک نئی لہر آئیگی
 صحت و تندرست ساتھ لے جائیگی
اللہ کے راستے پہ نہ خرچ کر
بیٹے کے انجام سے پکڑے گا سر 

جذبہ ایمان ہے ایسی پیاری سوغات 

بدل دیتی ہے انسان کی ساری عادات
اللہ کی کتاب پرمل جاتا ہےایمان و یقین
شکر سے جھکاتا ہے ہماری وہ جبین
ہدایت اور پرہیزگاری فورًا مل جاتی ہے
دل کی بند رمزے اس سے کھل جاتی ہے
غیب پر ایمان لانا اور نماز کو اپنانا
سکون و عافیت کا مل جاتا ہے زمانہ
رزق کو خرچ کرنے کا آجاتا ہےطریقہ
کفروانکار سے نہیں ملتا زندگی کو سلیقہ
اللہ کی بھیجی ہوئی ہر کتاب پر
یقین و ایمان سے جھک جاتا ہے سر
آخرت پر یقین اور راہ راست کی راہ
ایمان لانے سے ملتی ہے راہِ فلاح
کفر کی راہ ہے اس سے الگ
نہ ملتا ہے اللہ ہمیں اور نہ سارا جگ

  بیماریاں ہویا ہو مصیبتیں ساری
یقین وایمان سے نہیں بنتی ذلت وخواری

 

  • خَتَمَ اللہْ عَلٰی  قُلُوبِهِم  وَعَلٰی سَمْعِهِمْ‌ۖ, وَعَلٰی أَبْصَـٰرِهِمْ غِشَـاوَةٌ‌ۖ. وَّلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

الله نے ان کے دلوں اورکانوں پرمہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اوران کے لیے بڑا عذا ب ہے

آیت - 6 -7 - سورہ البقرۃ

 واقعہ سنو آج تم ایسا بےمثال
گزرچکے اس پر کئی ماہ وسال
کفر وانکار پر ہے یہ کہانی
ضائع ہوئی اس سے وہ جوانی
والدین کہتے کہ سدھر جا اب
معاف کر دے گا تجھے پیارا رب
مگر میں ان سنی کرتا رہا
کفروانکار میں بڑھتا رہا
نہ تھی مجھے نماز سے رغبت
فحش اور برائی ساتھ عادت عصمت
یعنی کہ برائی کے پیچھے میں بھاگتا
دماغ کی نسیں پھولتی  رات جاگتا
نہ ہی قرآن کے میں قریب جاتا
الٹا ہر وقت میں عشقیہ گیت گاتا
ان باتوں کا ملتا مجھے جو نتیجہ
عشق و محبت کا تیر لگتا سیدھا
نہ تھی ہدایت اورنہ پرہیزگاری
ہواؤں میں اڑرہی تھی زندگی کی سواری
نہ آخرت پہ یقین نہ رب پہ ایمان
غضب الٰہی کا لے رہا تھا میں سازوسامان
اس طرح گزر گئےکئی ماہ وسال
نہ ڈر تھا کسی کا نہ تھا کوئی جال
شادی ہوئی بچے ہوئے معاش کشادہ ملا
نہ  بھائی مجھے کبھی اپنی بیوی صلہ

  شاہراہِ عام تھی اک سہانی شام تھی
پکڑایا اس نے مجھے شراب کا جام پی
اک نشیلی آنکھوں نے مجھے پکڑ لیا
اپنی اداؤں سے مجھے جکڑ لیا
آنکھ کھلی خود کو پایا جیل میں
قاتل بنا دیا اس کھیل نے
بری خصلت کا ہوا یہ ہی انجام
یاروں میں نہ پیتا اس کے ہاتھوں جام
وہیں سے بھڑکی آگ  کی چنگاری
یاروں میں بن گیا قانون کا بھکاری
ایسی عورت سے پھوٹا میرا نصیب
میں نے مار ڈالا اپنا رقیب
یہ ہی سے ہوا شروع میرا حساب
آج میں کھڑا ہوں بڑا لاجواب
اللہ کی رحمت کی شروع ہوئی کہانی
سنور گیامیرا پھر بڑھاپا اور جوانی
والدین کی باتیں اکثر آتی مجھے یاد
مہر لگی دل پہ کان آنکھ ہوئے برباد
اللہ کے عذاب کی یہ قسم تھی بڑی سخت
آواز آتی ضمیر سے سدھر جا بدبخت
جیل میں ہی اللہ نے ایسا رفیق دیا
اس کی رفاقت سے ایمان کا جام پیا
الفاظ اس کے آج تک میں نہیں بھولا
استغفار سے ملتا ہے جنت کا جھولا
استغفار کرنا میری بن گئی ہابی
دونوں جہاں کی ملتی ہے اس  سے چابی
اللہ کے آگےجھکنے کا مزا الگ ملا
اچھی مجھے لگنے لگی بیوی اپنی صلہ
قرآن پاک پڑھنےکا کیا جب عزم
جیل سے باہر نکلنے لگے میرے قدم
تقوی اور ہدایت کی رسی  جیسے پکڑی
دور ہونے لگی میرے گھر سے شیطانی مکڑی
اللہ کی ہدایت کی راہ جیسے ملی
ذکرالٰہی سے ہو جاتی آنکھیں میری گیلی
آج میں کھڑا ہوں ایسے دوراہے پر
اللہ اور رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم کے سوا نہیں ہے کسی کا ڈر
ایسے عذاب آنے سے پہلے یاروں
دونوں جہاں کےتم راہ سنواروں
دل اور آنکھ کان پر مہر نہ لگواؤں
توبہ استغفار  سے رب کو پاؤ

 اک بچہ ہوا میراآنکھوں کا کمزور
دوسرے کے دل میں نہیں طاقت اور زور
توبہ استغفار سے ملا وہ خزانہ
سنورنے لگا اس طرع سارا زماانہ

  • وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ اٰامَنَّا بِاللہِ وَبِالیَومِ الاٰخِرِوَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ


اور کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ ایمان دار نہیں ہیں
 واقعہ ہے یوں اس آیت پر
موت نے دیکھ لیا میرا گھر
امانت میں خیانت اور دھوکے بازی
سمجھتا تھا خود کو میں ہوں غازی
اسی غلط فہمی میں تھا میں مبتلا
منافقانہ روش سے آئی وہ بلا
اللہ اور رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم سے بھی وعدہ خلافی
آئی نہ کام میرے اس وقت  کی معافی
خریدوفروخت میں بھی مارتا میں ڈنڈی
عزت و شہرت تھی میرے گھر کی بندی
اسی طرع دن رات گزر رہے تھے صدیق
بجلی کی چوری کو بنا لیا رفیق
نہیں لگانا چاہتا تھا میں اپنے اوپر داغ
ہمسائے کی تار سے کیا چوری کا آغاز
بل آنے پہ تھوڑا شور مچا
جلد ہی ختم ہو گئی چوری کی صدا
بلکہ میں ہمسائے کو دینے لگا قرض
روپے کی کمی بیشی سے ہوگیا اسے مرض
ان باتوں کو میں ہنس کے ٹال دیتا
بیوی کی نصیحت سے ضمیر مار لیتا
آگے سے دیتا میں اس کو جواب
دیکھا جائے گا اس وقت جب ہوگا حساب
ابھی تک نہیں کھلا یہ ہمارا راز
چپ کر کے کرتی رہو چوری کا آغاز
اچانک آیا مجھے موبائل پر پیغام
چمٹ گئی ہے بجلی سے گھر کا کرتے کام
بیوی کی موت نے دل دیا دہلا
اللہ کی نافرمانی سے آئی یہ بلا

بجلی کی چوری تھی ہر طرف پھیلی
میری آنکھ ہو گئی غم سے میلی
سمجھ آئی مجھے یہاں یہ آیات
کہ میرے گھر کیوں آئی کالی یہ رات
بعد میں ہمسائے حالات ہوئے معلوم
کم تنخواہ کے لوگ تھے ہوگئے معدوم
انہی کی بددعا کا ملا یہ نتیجہ
اس طرع ساتھ چھوڑ گئی میری بیوی فریدہ
دائمی غم بن گیا نصیب
وہ ہی بجلی بن گئی میری رقیب
بجلی سے چھڑاتے  چھڑاتے  بیوی ہوئی جدا
چوری کا بھی ہو گیا یہ ہی راز افشا
عزت بھی گئی گھر بھی ہوا تباہ
بچے میرے ہو گئے ماں سے جدا
آج میری توبہ آئی نہ کسی کام
اللہ سے مقابلے کا مل گیا مجھے انجام

  • يُخـٰدِعُونَ اللہَ وَٱلَّذِينَ اٰمَنُواوَمَا يَخْدَعُونَاِإِلَّآ أَنفُسَهُمْ,وَمَا يَشْعُرُونَ



الله اور ایمان داروں کو دھوکا دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور نہیں سمجھتے


  • فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُاللہْ مَرَضًا‌ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمُۢ بِمَا كَانُو ايَكْذِبُونَ



انکے دلوں میں بیماری ہے پھر الله نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے
 

آیت -8 -9 -10 - سورہ البقرۃ

 

1 comment: